تمہارا پیار میرے چار سو ابھی تک ہے
کوئی حصار میرے چار سو ابھی تک ہے
بچھڑتے وقت جو سونپ کر گئے مجھے
وہ انتظار میرے چار سو ابھی تک ہے
تو خود ہی جانے کہیں دور کھو گیا ہے مگر
تیری پکار میرے چار سو ابھی تک ہے
میں جب بھی نکلا میرے پاؤں چھید ڈالے گا
جو خارزار میرے چار سو ابھی تک ہے
میں اب بھی گرتے ہوئے پانیوں کی قید میں ہوں
اک آبشار میرے چار سو ابھی تک ہے
کوئی گمان مجھے تم سے دور کیسے کرے
کہ اعتبار میرے چار سو ابھی تک ابھی تک ہے