تمہاری بے رُخی اب بھی نظر نہیں آتی وہ بے وفا ہے تو کیوں دل سے اُتر نہیں جاتی کہ گُل کھلیں نہ کھلیں ، زَخم کھل اُٹھیں ہیں تمام یہ فصلِ لالہ و گل ، یو نہی بے ثمر نہیں جاتی