سنو
تمہاری یاد کا موسم
بہت اُداس کرتا ھے
کبھی جو سوچو تم
ماضی کے جھروکے میں
تو ہر حسیں پل میں مجھے تم ساتھ پاؤ گے
برستی بارش کی مانند
میری چاہت میں بھیگ جاؤگے
سنو
تم لوٹ آؤ نا
کہ تمہاری یاد کا موسم
تمہارے بن ادھورا ھے
کبھی جو تنہا ھو
یادوں کے میلے میں
تو مجھے تم پاس پاؤ گے
کسی محسن کی مانند
نم آنکھیں لیے
میری آغوش میں چھُپنا تم چاھو گے
سنو
نہ تم یاد آؤ اب
مجھے تم چھوڑ جاؤ اب
تیری یادیں اب ڈستی ہیں
بہت بے کل کرتی ہیں
میں خوش ھوں اپنے حال میں
تیرے بن اپنے زوال میں
سنو
یہ دل پھر بھی کہتا ھے
تم اب لوٹ آؤ نا
نہ مجھ کو ستاؤ نا
کہ
تمہاری یاد کا موسم
بہت اُداس کرتا ھے