تمہارے منتظر ہیں ہم تجھی کو ڈھونڈتے ہیں ہم
تصور کر کے آنکھوں کو نشے میں جھومتے ہیں ہم
تخیل کی اڑانوں میں اگرچہ مست رہتے ہیں
حقیقت میں تو خوابوں کی زمیں کو پوجتے ہیں ہم
سبب اُس کے دیوانے پن کا نہ دنیا سمجھ پائی
خیال و خواب میں ہر لمحہ جس کو سوچتے ہیں ہم
ترانے درد کے ہوں یا بہشتی سے فسانے ہوں
تمہارے نام ہی منسوب کرنا کرنا چاہتے ہیں ہم
بہاروں کے حسیں سائے جلائیں جب کبھی ہم کو
شگفتہ پھول سا چہرہ خلا میں دیکھتے ہیں ہم