تمہارے ہاتھ پہ لگی مہندی نے دل چرایا ہے میری سوچوں کو کہاں سے کہاں پہنچایا ہے تمہاری ناں میں بھی اقرار میں نے پایا ہے تبھی تو صرف تہرا نام لبوں پہ سجایا ہے