ہمارے دل نے
تمہیں بھلانے کی ٹھان لی ہے
مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے تمہیں بھلا دیں
ہماری پلکوں کی چلمنوں میں تمہارا چہرہ چُُُُُھپا ہے
تمہیں جو دیکھا
ہماری دھڑکن کے تار باجے
کھنن کھنن چُُُُوڑیاں پُُُُکاریں
چھنن چھنن پائلوں نے چھیڑا، فضائیں جھومیں
ہتھیلیوں کو حنا نے چوما تو چومتی ہی چلی گئی
یہ زُُُلف گیندے کی خوشبوؤں میں رچی بسی ہے
تمہیں جو دیکھا
ہوا نے سرگوشیوں میں پوچھا
ہو کھوئی کھوئی سی تم کس لیئے
گلاب جیسا تمہارا چہرہ کیا ہے کس نے
یہ تھرتھراتے سے ہونٹ کیسے ہوئے گلابی
تمہارے ماتھے پہ اوس چمکی ہے کیوں اچانک
تمہارے دل کی دھڑک دھڑک میں
کسی کے ہاتھوں کی دستکوں کی ہے تھاپ شامل
یہ بات بہ بات چونک اُُُُُٹھتی ہو کِِِِس لئے تم
سنو،ستاروں سے تم کو باتوں کی خُُُُُُو پڑی ہے بتاؤ کب سے
یہ کب سے تم نے دیے دَََریچے پہ رکھ کے جگنے کی ٹھان لی ہے
سنو سہیلی چھپا رہی ہو
تجھے سوچنا چھوڑ رکھا ہے ہم نے
تجھے سوچنا چھوڑ رکھا ہے ہم نے