تمہیں کھونا نہیں چاہتا تمہیں پانے کی خواہش ہے
تم رک نہیں سکتے تمہیں جانے کی خواہش ہے
فقط تم ہو چکے میرے، فقط میں ہو چکا تیرا
نہ تم مل سکو مجھکو یہ زمانے کی خواہش ہے
تمھاری آنکھیں نم ہیں کیوں بھلا کیسی پریشانی
دھڑکتا ہے کیوں دل میرا پھر آزمانے کی خواہش ہے
دریا ہے دل میرا چھپا کے راز رکھتا ہوں
توڑا تھا جو دل میرا کیا پھر سمانے کی خواہش ہے
ثقلین کس رشتے سے روکو گے دیار غیر جانے سے
جانا اس کا ٹہرا ہے تمہیں پچھتانے کی خواہش ہے