تم اپنے ہو تن من کی طرح کیوں سوچتے ہو دشمن کی طرح لو موسم پھر لوٹ آیا ہے پھر آج سجو دلہن کی طرح دل چاھے ہے پھر جھگڑا ہو مجھے چھیڑو تم بچپن کی طرح بس نین نہیں ہیں کہنے میں جو برسیں ہیں ساون کی طرح