ہائے کیا لوگ تھے اس دل میں اترنے والے
حجلہِ یاد میں دن رات سنورنے والے
آگ سے راکھ ہوئے عشق میں جلنے والے
اب وہ جذبے ہی کہاں جاں سے گزرنے والے
ہائے اب خاک کی ڈھیری میں سمٹ آئے ہو
تم تو ہر رنگ میں لگتے تھے بکھرنے والے
ہم سے کچھ آس نہ رکھو کہ نبھا پائیں گے
ہم تو ہیں کانچ کے برتن وہ بھی گرنے والے
ہم ڈسے ہوئے محبت کے وفا کے سچ کے
اب ہیں اخلاص بھری آنکھ سے ڈرنے والے