تم راز اگر ہوتے میں دل میں چھپا لیتی
مسکائی ہوئی آنکھیں اعلان نہ بن جائیں
جب نام تیرا آتا پلکوں کو جھکا لیتی
تم میری امیدوں کی کشتی کے لئے ساحل
منزل کے لئے رستہ،آنکھوں کے لئے کاجل
تم دھوپ میں جب آتے،بن جاتی وہیں بادل
آواز اگر ہوتے گیتوں میں سجا لیتی
تم راز اگر ہوتے میں دل میں چھپا لیتی
تم میری طرف چل کر جس راہ سے بھی آتے
ہر سمت میری آنکھیں قدموں کے تلے پاتے
اک میٹھی ہنسی ہنس کر سو پھول کھلا جاتے
یہ پھول اٹھا لیتی،رنگوں میں چھپا لیتی
تم راز اگر ہوتے میں دل میں چھپا لیتی