نجانے میں کیا سوچ کر
تمہیں کچھ نہیں کہتی
جب تم مجھے نظر انداز کر دیتے ہو
مگر اک عجیب سی خلش میرے
دل ہی دل میں بس جاتی ہے
جو اندر ہی اندر گہن کی طرح
ہر پل مجھے کھاتی ہے
جو مجھے ہسنے نہیں دیتی ہے
جو مجھے رونے نہیں دیتی ہے
یہ کیسی بے بسی ہوتی ہیں
جو چین سے مجھے
سونے نہیں دیتی ہے
جو مجھ میں لاکھوں
سوال برپا کر دتی ہے
جن کے جواب ڈھونڈتے ڈھونڈتے
اکثر میری روح تک تھک جاتی ہے
مگر یہ عجیب سے کیفیت
ُاس وقت کہا جاتی ہیں ؟
جب تم مجھے اپنی جان کہتے ہو
جب تم مجھے اپنا ارمان کہتے ہو
تب تم صرف اک لفظ سے
مجھے اور میرے ہر سوال کو
بے جان کر دیتے ہو
میں کیا کہہ رہی ہوتی ہوں
میں کیا سوچ رہی ہوتی ہوں
تم میری ہر وحشت کی آگ پے
اپنی محبت کی برسات کر دیتے ہو