میری پلکوں کی جھالر پر
تمہاری بے رُُُُُُُُُخی کا کہہ کر جمتا جا رہا ہے
میں تیری ان حسین یادوں کے جگنو
اپنے ہونٹوں پر سجائے راہ تکتا ہوں
دسمبر جنوری کی جانے کتنی سرمئی شامیں
تمہارے پیار کی وحدت کی چاہت میں بِِِِتائی ہیں
تیرے آنے کی آہٹ کو ترستے پیارکا موسم گزارا ہے
مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم نے نہ آنا تھا
نہیں آئے