تم چلے گئے، تو خالی ہر دیوار ہے اب
تمہیں کھو کے جینا بہت دشوار ہے اب
کبھی تم تھے سب کچھ، مکمل تھا
جو باقی ہے وہ صرف انکار ہے اب
تیرے وعدوں میں جو خواب سمٹے تھے
وہی ٹوٹے خوابوں کا بازار ہے اب
تمہاری باتیں، تمہارے لہجے کی نرمیاں
بس یاد ہے، اور وہ بھی بیکار ہے اب
کبھی تمہاری وفا پہ تھا ناز بہت
مگر وہ ناز بھی شرمسار ہے اب
کہتا تھا وقت بدل دیتا ہے سب
مگر دل کا رنج تو برقرار ہے اب
تم جو نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ کائنات بھی بے قرار ہے اب
چلے جاؤ مگر لوٹ کر مت آنا
تمہارا ہر وعدہ فقط خمار ہے اب
جو نقش تھا دل پہ محبت کی طرح
وہیں یاد کا اک دھندلا سا غبار ہے اب
خاموش لمحوں کی صدا ہوں شاید
سناٹے میں کچھ سرشار ہے اب
تم اور یہ تمہاری وفا کی باتیں' سائر'
بس کرو ایسی گفتار سے دل بیزار ہے اب