تم کیسی محبت کرتی ہو
Poet: محمد اطہر طاہر By: Athar Tahir, Haroonabadپیار بہت تم کرتی ہو
دنیا سے بھی ڈرتی ہو
یہ کیسی محبت کرتی ہو؟
تم کیسی محبت کرتی ہو؟
بارش کو ترستی ہو لیکن
پانی سے بھی ڈرتی ہو
کبھی تم ایسی راہوں کا
انتخاب کرتی ہو
کہ جس میں کسی کانٹے کسی پتھر کی
پرچھائی تک نہ ہو
دکھ درد سے کسی آہ سے
شناسائی تک نہ ہو
کہ جس راہ میں تپتی ہوا بھی
آئی تک نہ ہو
محبت کے صحیفوں میں
پہلا نام میرا ہو
اور رسوائی تک نہ ہو
ان عشق کی راہوں میں جاناں
چھوڑ کے ٹھنڈی چھاؤں کو
سورج سے الجھنا پڑتا ہے
دنیا سے لڑنا ہڑتا ہے
زخم بھی کھانے پڑتے ہیں
اور آگ میں جلنا پڑتا ہے
پھر چھوڑ کے راہیں پھولوں سی
کانٹوں پر چلنا پڑتا ہے,
سورنگ بدلنے پڑتے ہیں
ہر رنگ میں ڈھلنا پڑتا ہے
کسی کے سنگ سنگ چلنے پر
پھر سنگ بھی کھانے پڑتے ہیں
ٹکڑوں میں بٹنا پڑتا ہے
سولی پر چڑھنا پڑتا ہے
تہمتیں بھی لگتی ہیں
اور طعنے سننے پڑتے ہیں
کبھی زہر اُگلتے لوگوں سے
ہنس ہنس کے ملنا پڑتا ہے
زخموں کو سینا پڑتا ہے
اشکوں کو پینا پڑتا ہے
قربت ہو یا فرقت ہو,
ہر حال میں جینا پڑتا ہے
تب جا کے محبت ملتی ہے
تب جاکے منزل ملتی ہے
ہردم خائف رہتی ہو
عشق کے پتھر رستوں سے,
تم جنگل سے ڈرتی ہو
تم ہر مشکل سے ڈرتی ہو
یہ کیسی محبت کرتی ہو
تم کیسی محبت کرتی ہو
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






