تنہا تنہائیوں میں میں بھلا کیا کرتا ہوں؟
تجھے مانگتا ہوں خدا سے دعا کرتا ہوں
ترے غموں کی خاطر داری کرتا ہوں
تری جفاؤں سے میں وفا کرتا ہوں
چیخ پڑتی ہیں میرے مقدر کی لکیریں
وہ میرا کیوں نہیں؟ جب پوچھا کرتا ہوں
آتی ہیں تری یادیں خیالوں کی کشتی میں
چشمِ سمندر بھر جاتا ہے رویا کرتا ہوں
اِک پل کی ملاقات کا اثر ہے جناب !
میں ساری ساری رات اب جاگا کرتا ہوں
شمع یادوں کی جب پاس جلتی ہے
میں دیکھا کرتا ہوں اور جلا کرتا ہوں
نہال اُس سے بچھڑ کے مشغلہ یہ بنا
غم سہا کرتا ہوں خوشی لکھا کرتا ہوں