تو جو چاہے تو میں اب خود کو گنوا کر دیکھوں
سر پر کیوں! تجھ کو دل میں بٹھا کر دیکھوں
خواب آنکھوں میں تیرے پھر سے بسا کر دیکھوں
سو بھی جاؤں میں ذرا، نیند میں جا کر دیکھوں
یہ بھی ممکن ہے کہ تصویر ابھر آئے تیری
یاد میں تیری ذرا اشک بہا کر میں دیکھوں