تو رنجشوں میں رکھ بیٹھا نہ جانے کیا بات تھی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiتو رنجشوں میں رکھ بیٹھا نہ جانے کیا بات تھی
 میری دل کی پناہوں میں کچھ اور بات تھی
 
 وہ ہجر کی بات میرے سمجھ سے باہر نکلی
 ہم اپنے آپ سے نہ مل پائے یہ اور بات تھی
 
 سبھی دراڑیں ہواؤں کو سُپرد کرنے سے پہلے 
 کبھی مل بیٹھ کر سوچتے تو اور بات تھی
 
 وہ بھولنے سے پہلے رہی یاد کی شکایت
 اقرار کی حدوں میں جو رہی وہ اور بات تھی
 
 کس نے اپنی گرم سانسوں میں جلن نہیں پائی؟
 ہاں مگر یوں شعلے نہ اُبھرے یہ اور بات تھی
 
 زندگی غموں میں یونہی بٹورکے بھی سنتوشؔ 
 پھر موت سے کیا پوچھنا کہ آخر کیا بات تھی
 
  
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 