ہمارے ملن کا ستارہ نہیں ہے
تو دستِ ریکھا میں ہمارا نہیں ہے
نظر صاف آتا ہے باتوں سے مجھ کو
تیری آنکھ کا وہ اشارا نہیں ہے
یوں بھی تو نہیں ہم کو کوئی نہ چاہیے
مقدر ایسا بھی اُتارا نہیں ہے
وہ محفل بھی ہم چھوڑ دیتے ہیں دلبر
جہاں ذکر بھی گر تمہارا نہیں ہے
دُعا مانگنا چھوڑ دیتا میں لیکن
کوئی بولے کوئی ہمارا نہیں ہے