تھا نہیں پیار شرارت کی ہے

Poet: By: AB shahzad, Mailsi

تھا نہیں پیار شرارت کی ہے
ہم نے ہر وقت حکومت کی ہے

دل لگا بیٹھا نہ جانے کیوں اب
پیار کرنے کی حماقت کی ہے

اس لیے میرا نہ بن کوئی سکا
ہم نے غربت میں رفاقت کی ہے

خوب صورت نہیں اتنا تھا میں
اس لیے چاند کی حسرت کی ہے

تم نے سمجھی نہ محبت میری
کب کہاں ہم نے دبازت کی ہے

کرب میں آئے تھے حالات مرے
نہ کبھی تم سے شکایت کی ہے

دیکھ شہزاد نہ لے پھر دشمن
ہم نے چھپ چھپ کے عبادت کی ہے
 

Rate it:
Views: 257
18 Dec, 2020