تیرے تصور سے رنگین میری ہر شام بہت ہے
اسی لیے میرے دل میں تیرا احترام بہت ہے
تم سے اپنی محبت کا اظہار کرنے کے بعد
میرے بےچین دل کو اب آرام بہت ہے
ہم وہ نہیں جنہیں سکوں ملتا ہے میخانے میں
میرے لیے تیری نظروں کا اک جام بہت ہے
تیرےسوا اور بھی دوست ہیں دنیا میں
ان سب سےاعلیٰ تیرا مقام بہت ہے
ہم لوگ نہیں دنیا سے ڈرنے والے اصغر
گو دور حاضر کی محبت بدنام بہت ہے