لمس تیرا میرے ادراک کو چھو کر گزرا
جیسے جھونکا گریباں چاک کو چھو کر گزرا
برس رہی ہے یوں وحشت کہ ایسے لگتا ہے
درد میرا ابھی افلاک کو چھو کر گزرا
ہر طرف چاند ستاروں کا رقص جاری ہے
روپ اک دیدہ نمناک کو چھو کر گزرا
وجود اپنا مجھے جنت نشین لگتا ہے
جب تیرا حسن میری خاک کو چھو کر گزرا