بے ارادہ آج پھر دل کو تیرا خیال آیا
موسم نے رنگ بدلا تو تیرا خیال آیا
تیرے لب پہ آج شاید میرا نام آیا ہے
دل نے تجھے پاس پایا تو تیرا خیال آیا
میرا نام لے مجھے کس نے پکارا
دل میں یہ سوال آیا تو تیرا خیال آیا
آج پھر اس گھر میں کوئی آنا چاہتا ہے
دل پہ دستک ہوئی تو مجھ کو تیرا خیال آیا
راستے میں چلتے چلتے عظمٰی شام ہو گئی
دل نے پھر سے دیا جلایا تو تیرا خیال آیا