تیرا ساتھ ھوتا تو وادیوں میں گھوم آتے
خوشیوں کے پنکھ لگا کر ھواؤں میں جھوم آتے
درختوں میں چھپی پگڈنڈی پر چلتے چلتے
ھاتھوں میں ھاتھ ڈالے منا کے دھوم آتے
تیرا ساتھ ھوتا تو جیون کی بارگاہ سے
آئیں بائیں شائیں کرتے کیا یونہی محروم آتے
آمادگی کا مجھ کو اشارہ جو ایک دیتے
سج دھج کے بن سنور کے لے کر ھجوم آتے
تیری سلطنت ھوتی میرا مکان ھوتا
حکم کے روبرو ھم بن کے محکوم آتے
تیرا ساتھ ھوتا تو گردش میں پیر ھوتا
کیا زھن گھماتے رھتے ھم دنیا گھوم آتے
پھولوں سے آراستہ اک گزرگاہ سی ھوتی
وہ چومتے جو کلی کو تو ھم بھی چوم آتے
میر ے ھاتھوں کی لکیریں گڑ بڑا گئ ھوتیں
سر پر ھمار ے گھومنے قسمت کے نجوم آتے
جعلی فقیر بن کر کچھ کرامات کر دیکھاتے
مستقبل کا حال جانتے گھر کے علوم آتے
تیرا ساتھ ھوتا تو زور بازو پہ مان ھوتا
رقیب رو سیاہ سے ڈر کر ایسے نہ مظلوم آتے
تیرا ساتھ ھوتا ۔۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔