تو ہر اک بات پہ ہنس دیتی ہے
اور میں سوچ میں پڑ جاتا ہوں
یہ تیری سادہ و معصوم ہنسی
آنکھ کی بھول، سماعت کا فسوں
تیری عادت، تیرا انداز نہ ہو
وہ حقیقت میں کوئی راز نہ ہو
تیرے بے ساختہ ہنسنے کی ادا
تیری تنہائی کی آواز نہ ہو
میں جسے حسن طبیعت جانوں
تیرے جذبات کی غماز نہ ہو