جس ادا پہ غرور ہے تجھے، وہ ادا اس میں بھی ہے
میں جی رہا ہوں تیرے بغیر، اتنا شعور اس میں بھی ہے
نہ طلب مجھے تیرے پیار کی، نہ تیرے وعظ و نیاز کی
تیری جوانی تجھے مبارک، تیرے بنا ہی مجھے سرور ہے
گر سمجھوں میں تجھ کو بے وفا، اس میں میری کیا خطا
نہ خلل ہے میرے دماغ کا، نہ میری نظر کا قصور ہے
میں نکل چکا تیرے دام سے، نہ گرا کبھی اپنے مقام سے
میں جاوید ہوں سچ ہے یہی، میرا پیار ہی اب میرا غرور ہے