تیرا ہر روپ اپنے ہاتھوں سے سجاتے
تیری شبیہ تجھ سے بھی رنگین بناتے
افسوس کہ ہم نے مصور گری نہیں سیکھی
ورنہ تیری تصویر سے اپنا دیوان سجاتے
لفظوں کے نگینوں سے نقاشی کیا کرتے
حسین سے حسیں تر تیری تصویر بناتے
پہروں تجھے اپنی نظر کے سامنے رکھتے
تیرے ہر روپ کو اپنی چاہت سے سجاتے
ہم اپنے دل کا مدعا تیری نظر سے پوچھتے
اور اپنے دل سے تیرے دل کا مدعا جان جاتے