تیری صورت نظر نہیں آئی
دل پہ افسردگی سی ہے چھائی
تو نے یکسر بھلا دیا مجھ کو
بن گیا ہے تو کیسا ہرجائی
تجھ کو دیکھا نہیں بہت دن سے
پھر طبیعت میری ہے گھبرائی
تجھ بنا غمزدہ تھا میں
تو ملا ہے تو زندگی پائی
یاد آئی ہے تیری شاہد کو
بج رہی ہے خوشی کی شہنائی