تجھے دیکھا تجھے چاہا تیرے بن میں ادھوری ہوں
تجھے ہر شام کو سوچا تیرے بن میں ادھوری ہوں
مجھے معلوم ہے تم ہو متاع غیر ہی جاناں
مگر اتنا اتنا سمجھ جانا تیرے بن میں ادھوری ہوں
میرے مہندی لگے ہاتھوں سے تیری مہک اٹھتی ہی
تو میری آنکھ کا تارا تیرے بن میں ادھوری ہوں
میری سانسوں میں تو ہی تو میری سوچوں میں تو ہی تو
تمہیں یوں ٹوٹ کے چاہا تیرے بن میں ادھوری ہوں
نہیں ہوتے جو تم تو بزم میں کچھ بھی نہیں رہتا
تیرے بن یہ جہاں سونا،تیرے بن میں ادھوری ہوں
تیرے الفاظ کی خوشبو سے میرا دل مہکتا ہے
تجھے معلوم بھی ہے کیا تیرے بن میں ادھوری ہوں
میری راتوں کی تنہائی کا اک تو ہی سہارا ہے
اے میری روح کے مسیحا تیرے بن میں ادھوری ہوں
تیرا خیال مجھے کسی اور کا ہونے نہیں دیتا
یہی کہتی ہے سب دنیا تیرے بن میں ادھوری ہوں