تیرے در کی اگر فقیر ہوں میں
اس محبت میں بے نظیر ہوں میں
تن پہ کپڑے نہیں ہیں صاف مگر
پیار و الفت کی تو سفیر ہوں میں
سب کی نظروں سے گر کے پستی میں
اپنی ہستی میں کب حقیر ہوں میں
عشق و الفت کی یہ کرامت ہے
تیرے در کی جو آج ہیر ہوں میں
آسماں بھی ہے دسترس میں مری
جب غریبوں کی دست گیر ہوں میں
جس نے سب کچھ بنا دیا ہے مرا
وشمہ قسمت کی وہ لکیر ہوں میں