تیرے عشق میں جلنا آ گیا ہے
ہمیں کانٹوں پہ چلنا آ گیا ہے
مکتبِ عشق نے سکھا دیے آداب عشق
ہمیں آپ سے تم کرنا آ گیا ہے
آغاز محبت میں جذبات اور تھے
اب رسوائیوں سے ڈرنا آ گیا ہے
جب سے تیرے آنچل کو چھوا ہے
رنگ خاکوں میں بھرنا آ گیا ہے
ہماری آنکھیں فریب کھا رہی ہیں
یا پھر تم کو سنورنا آ گیا ہے
تمہاری جانب ہی سفر کر رہے ہیں ہم
ہمیں فاصلوں سے لڑنا آ گیا ہے
چھوڑ دی ہے ہم نے اناء پرستی عثمان
وقت کے ساتھ ڈھلنا آ گیا ہے