تیرے قریب کے ارتعاش مجھے جبری نہیں لگے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

تیرے قریب کے ارتعاش مجھے جبری نہیں لگے
ہاں اس کے بعد کئے خیال بے صبری نہیں لگے

ہم تو یہاں ویرانیوں کا جماؤ رکھتے ہیں
شاید کسی کو صحراؤں کی بہتر تفریح نہیں لگے

وہ پہلے بھی کیا صاحب جمال کم لگتے ہیں
جو اُس کی پیشانی پہ اچھی ببری نہیں لگے

اِس انشاپردازی میں اکثر قلم بہک جاتا تھا
کہ میرے حال تحریر بھی اُسے نثری نہیں لگے

میں نے ہر عبادت میں ہرجانہ دیا ہے کہ
بھول کے کہیں یہ بغاوت تبری نہیں لگے

مجھے جس طرح حالاتوں نے بھٹکا دیا ہے
تجھے کہیں بھی ایسی سنتوشؔ خَمُری نہیں لگے

 

Rate it:
Views: 356
03 Feb, 2011