کیا بتلائیں سندر ناری کیسے تیرے نین
سب جیون کی تھکن مٹائیں ایسا ان میں چین
جیسے دو جھیلیں ہوں جن میں ڈوب رہی ہو شام
جیسے تھک کر ان آنکھوں میں رات کرے آرام
دو ہیں گہرے کٹورے جن سے چھل چھل چھلکے پریت
دیکھیں یہ جس اور وہاں پر بکھریں سُر سنگیت
جیسے ان میں آن بھرا ہو سونا رنگ سویرا
جیسے دھوپ کی سنگت میں چھاؤں نے ڈالا ڈیرا
کبھی لگے کہ جیسے بیٹھے دو بھنورے کالے ہوں
کبھی لگے تتلی پھولوں کے رنگ بھرے پیالے ہوں
جگمگ جگمگ، پیس کے ہیرے رکھ دیے تشتریوں میں
جھلمل جھلمل، گھول دیے ہیں تارے ان آنکھوں میں
آنگن، جن میں چھم چھم چھم چھم پگھل کے سونا برسے
رم جھم رم جھم کلیوں اور پھولوں کی برکھا برسے
پلکیں اٹھتی ہیں تو کیا روپ نظر آتے ہیں
پلکیں جھکتی ہیں تو نگر سپنوں کے چھپ جاتے ہیں
نینوں سے پی کر مدرا میں ہر پل میں جھوم رہا ہوں
سپنوں میں یہ بھولے بھالے نینا چوم رہا ہوں