کو کو کو، کوئل سے بڑھ کر میٹھی آواز ہے تیری
کہوں اور کیا، ہرنی سے بھی پیاری چال ہے تیری
تیری مسکراہٹ سے پھولوں میں رونق آتی ہے
تیرے اداس ہونے سے شبنم بھی آنسو بہاتی ہے
تیری زلف جب گھٹا بن کے چھاتی ہے
دیوانوں کی تو دنیا ہی اندھیر ہو جاتی ہے
تیرے ہاتھ کا اک اشارہ، دیتا ہے دل کو سہارا
عاشق نا مراد منتظر ہے، دیکھنے کو دوبارہ