راستوں کے پیراھن پوچھتے ہیں
بکھرے ھوئے ارمانوں کو لے کے جاوً گے کہاں؟؟؟
بتلاوً اُنھیں سمجھائے کوئی
وہ تو مہتاب ھے میری رسائی میں کیاں؟؟؟
اُمنگ اٹھی حیات میں شب دیدار یار سے
اماوس میں چھوڑ کر نہ جانے!!! چھپ گیا وہ کہاں؟؟؟
لُوٹ لی میری دنیا تیرے ہلکے سے تبسم نے
تیری یاد سے لبریز دل و جاں لے کے اب جاوًں کہاں؟؟؟
اندیشہً جاں ھے کہ لوٹ آوً گے اک دن
یادوں کے شبستان میں پہلی سی رونق ھے کہاں؟؟؟
سُنا ھے وہ روز ملتا ھے ندی کے پار “فائز“
وہاں چلیں گے ہم بھی، مگر اب شناسائی ھے کہاں؟؟؟