تو جام محبت پلا مجھ کو ساقی
خدا کے لیے تو بچا مجھ کو ساقی
کہیں میں تڑپ کر یہ جاں ہی نہ دے دوں
نہ ایسی بھی دے تو سزا مجھ کو ساقی
یہ جاموں کو بھر کے نہ غیروں کو دے تو
یہاں لا نہ ایسے ستا مجھ کو ساقی
میری بھی یہ ضد ہے نہ جاؤں گا خالی
تو چاہے تو کر دے فنا مجھ کو ساقی
میں اب تھک چکا ہوں یوں تنہا اکیلے
تو بانہوں کا دے آسرا مجھ کو ساقی
میں دن رات تیری نظر میں رہوں بس
تو آنکھوں میں ایسے سجا مجھ کو ساقی
میں ان سرد راتوں میں جاؤں کہاں اب
گلے سے لگا کر جلا مجھ کو ساقی