جاناں ! تمہیں حق دیا تھا
میری کشتی کو پار لگا دیتے
چاہے سمندر میں بھا دیتے
مجھے سوالی پر چڑھا دیتے
چاہے اپنے سینے سے لگا دیتے
جاناں ! تمہیں حق دیا تھا
میرے خوابوں کو دفنا دیتے
چاہے تعبیروں میں سما دیتے
میری آس و ُامید کو توڑ کر
چاہے میرا محل گرا دیتے
جاناں ! تمہیں حق دیا تھا
میرے جذبوں کو بچا دیتے
چاہے دھواں بنا کر ُاڑا دیتے
میری ذات کو مکمل جہاں دیتے
چاہے حروف کی طرح مٹا دیتے
جاناں ! تمہیں حق دیا تھا
مجھے مستقبل کا اسرا دیتے
چاہے ماضی کی چھپا دیتے
میرے ارمانوں کو ہوا دیتے
چاہے ان پر تیزاب گرا دیتے
جاناں ! تمہیں حق دیا تھا
میری محبت کو سزا دیتے
چاہے پلکوں پر بٹھا دیتے
مجھے دنیا کے سامنے ُبرا بنا دیتے
چاہے عزت سے ہمنشیں بنا دیتے
جاناں ! تمہیں حق دیا تھ