جانے کیوں زندگی اب صحرا لگتی ہے
سانس بھی لو تو زخموں کو ہوا لگی ہے
کیوں ہر بات کی تاثیر مجھ پر الٹی ہے
کوئی دعا بھی دے تو بد دعا لگتی ہے
جینے کی تمنا نہیں مجھ کو ذرا بھی
سانس لینا بھی اب تو اک سزا لگتی ہے
اپنے دل کا حال سناؤں بھی تو کسے
جب ساری دنیا ہی مجھے بے وفا لگتی ہے
کوئی مرہم نہیں ملتا میرے درد کا مجھ کو
اب تو بس موت ہی میرے زخموں کی دوا لگتی ہے