جان جانے کو ہے اور رقص میں پروانہ ہے
Poet: ساغر خیامی By: نعمان علی, Multanجان جانے کو ہے اور رقص میں پروانہ ہے
کتنا رنگین محبت ترا افسانہ ہے
یہ تو دیکھا کہ مرے ہاتھ میں پیمانہ ہے
یہ نہ دیکھا کہ غم عشق کو سمجھانا ہے
اتنا نزدیک ہوئے ترک تعلق کی قسم
جو کہانی ہے مری آپ کا افسانہ ہے
ہم نہیں وہ کہ بھلا دیں ترے احسان و کرم
اک عنایت ترا خوابوں میں چلا آنا ہے
ایک محشر سے نہیں کم ترا آنا لیکن
اک قیامت ترا پہلو سے چلا جانا ہے
خم و مینا مے و مستی یہ گلابی آنکھیں
کتنا پر کیف مرے ہجر کا افسانہ ہے
More Love / Romantic Poetry






