مجھ سے وہ کہتا تھا کہ محبت کا سہارا بنتا
خود بھی تو ساحل تھا تمناؤں کا کنارا بنتا
جاگتی آنکھوں سے دیکھے ہوئے خوابوں کیطرح
تُو کسی مصور کے تخیل سے بھی پیار بنتا
جھیل آنکھیں، چاند چہرا، غم کے ماروں کے لیے
ہجر کے موسم میں بھی بہاروں کا نظارہ بنتا
سایہ ہوتا اگر تیری زلفوں کا اگر خُدا کی قسم
تو میری تحریر کا ہر حرف فن پارہ بنتا
کاش اتنی شدت ہوتی میری چاہت میں ساجد
مٹتا جنوں میں پھر مٹنے کے لیے دوبارہ بنتا