جب ان کی لب کشائی ہوتی ہے
ہر بار ہماری ہی برائی ہوتی ہے
کسی طبیب کی حاجت نہیں رہتی
ان کی ایک نگاہ دوائی ہوتی ہے
جو بات دل میں رہے وہ اپنی ہے
جو زباں پہ آئے وہ پرائی ہوتی ہے
ہم ہر رنجش بھلا کےملتے ہیں لیکن
ان کہ دل میں نہ صفائی ہوتی ہے
اپنی استانی کےنازاٹھاتارہتا ہوں
آج کل اس طرح پڑھائی ہوتی ہے