جب بلایا چلا ہی آیا ہے
یار تو ایسی ہی بنایا ہے
رات بھر نیند بھی نہیں آئی
عشق نے روگی جو بنایا ہے
عشق میرے کا تھا نہیں درماں
موت سے اس نے ہی بچایا ہے
اس لیے تاک کو کھلا رکھا
جانے کب دروازہ کو بجانا ہے
اس سے ملنا نصیب میں تھا نہیں
عشق نے تو بڑا رلایا ہے
ایک جیسا تو وقت رہتا نہیں
موسموں کو بدلتے پایا ہے
تب یہ احساس پیار کا ہوا ہے
دیکھ کے جب وہ مسکرایا ہے
میں تو شہزاد ایسا تھا ہی نہیں
ہجر غم کرب نے ستایا ہے