جب بھی تجھے اپنے بس میں کرنا چاہتا ہوں
تیری سوچ کے دیئے جلایا کرتا ہوں
تیری بدن کی مہک مدہوش رکھتی ہے
میں اکثر تیرے پیار کی قید میں رہتا ہوں
نئے نئے غم جو ملے مجھے دنیا سے
تیری یاد کا مرہم ان پہ رکھتا ہوں
تیری چہرے کو جب بھی تکتا ہوں
میں ہجر کے سب دکھ درد بھولتا ہوں
اپنے گھر کے آنگن کو سونا سونا دیکھ کر
اکثر زلفی اس کی راہ تکتا ہوں