جب بھی آںکھوں کا موسم جگاتے ہیں
سارے منظر ہی دل کو بھاتے ہیں
جب بھی ہم دیکھتے ہیں دل بھر کر
وہ نظر ہم سے کیوں چراتے ہیں
اپنے الفاظ کے لبادے میں
اپنے جزبات ہم چھپاتے ہیں
شام کو جگنووں کی محفل میں
قافلے یاد کے ستاتے ہیں
روشنی کی طلب میں وشمہ
جگنوْوْں سے ہی دھوکا کھاتے ہیں