جب تو مجھ سے ہمکلام ہوتا ہے
تیرے لبوں پر پیار کا جام ہوتا ہے
شاعر لکھتا ہے غزل تیرے لئے
ہر بزم میں تیرا چرچا عام ہوتا ہے
دل کی بات نظروں سے سمجھ آتی ہے
تیری آنکھوں میں اک پیغام ہوتا ہے
جھکا دیا ہے الفت نے تمھارے آگے
یہ گناہ ہم سے سرعام ہوتا ہے
آئے ہیں تجھ پر مٹنے کے لئے ہم
نہ جانے کب ہمارا قصہ تمام ہوتا ہے