جب سے تیرا نہ ہو سکا ہوں میں
تب سے خود کا بھی کب رہا ہوں میں
تجھ کو پہچانتا میں کیوں کر آج
خود سے انجان ہو گیا ہوں میں
خود بھی لوٹا نہیں میں پاس اپنے
اسے بھی پھر نہیں ملا ہوں میں
شاعری شوق کب بھلا میرا
جو کہ پایا نہ وہ جتاتا ہوں میں
سبھی پاگل سمجھتے ہیں مجھ کو
سب کو پاگل بنا رہا ہوں میں
اب کتابوں سے دوستی ہے مری
اب کتابوں سے روٹھتا ہوں میں
اُسے کہنا کہ مت بجھائے مجھے
اُسے کہنا کہ اک دیا ہوں میں
تیرے دل میں بھلے رہا نہ رہا
تیری آنکھوں میں رہ گیا ہوں میں
وہ منا لے گا میری ہار کا جشن
اُسے بولو کہ گر چکا ہوں میں