اقدار بک گئے کہیں کردار بک گیا
جب مسکرائے وہ تو خریدار بک گیا
تکلیف مجھ کو رنج و الم نے نہ دی
افسوس مجھ کو ہے کہ میرا یار بک گیا
تم دیر سے پہنچے ہو میرا دل خریدنے
کچھ دیر پہلے تھا مگر اب یار! بک گیا
زیادہ نہیں ہے خرچ کرم راہِ عشق میں
بس میں بکا ہوں اور مرا گھر بار بک گیا