جب ملے بھی تو چراۓ آنکھیں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, میانوالی

جب ملے بھی تو چراۓ آنکھیں
مُجھ سے اک پل نا ملاۓ آنکھیں

ترس بےحال پہ کچھ تو کھاۓ
نا نقابوں میں چھپاۓ آنکھیں

ان میں شامل کرے بہتے آنسو
کوئ مصور جو بناۓ آنکھیں

اس کو چاہت ہی نہیں گر مُجھ سے
مُجھ کو ایسے نا دکھاۓ آنکھیں

کوئ ایسا بھی تو ہو جو باقرؔ
میری راہوں میں بچھاۓ آنکھیں

Rate it:
Views: 390
07 Jun, 2015