پیاس آنکھوں کی بڑھائیں آنکھیں
چین اک پل بھی نا پائیں آنکھیں
میری چاہت کے جو منکر ٹھہرے
ان سے کہہ دو نا دکھائیں آنکھیں
یہ بھی بتلاؤ کے جاناں کب تک
تیری راہوں میں بچھائیں آنکھیں
ایک پل کےلیۓ ہنسنا دے کر
عمر بھر کو ہی رلائیں آنکھیں
دھوکا دیتی ہیں ہمیشہ باقرؔ
بھول کر بھی نا ملائیں آنکھیں