جب پرندوں کے سر نظر آئے
میری راہوں میں کچھ شجر آئے
میرا گلشن اجاڑنے والے
تُو بھی جائے گا اب کدھر آئے
میرے رستے میں راستہ ہے ترا
اور دل میں ہے رہگزر آئے
میری آنکھوں میں بیٹھ کر اک دن
چاہتوں کا خمار ادھر آئے
برف پگھلے گی دشتِ فرقت میں
عکس سورج سا اک اثر آئے
جس نے اڑنا مجھے سکھایا ہے
وہ نہ کاٹے گا میرے پر آئے
میں تو مقروض ہوں محبت کی
یہ نہ جائے گا دردِ سر آئے
تم بھی دروازہ اپنا وا رکھنا
وشمہ آئے گی لوٹ کر آئے