جدائی کے پل تم تو اک پل بھی نہ سہتے تھے
ذکرِ فراق پر ہی ترے چھم چھم آنسو بہتے تھے
رسموں سے ، رواجوں سے ، سب سے لڑنے کا دعوہ
رائے وفا پر ترا جانم بارہا مرنے کا دعوہ
یاد کرو تم دعدے وہ کیا کیا مجھ سے کہتے تھے
ذکرِ فراق پر ہی ترے چھم چھم آنسو بہتے تھے
مجبور ہوئے ، پھر دور ہوئے ، تم بھی آخر چھوڑ گئے
محل خوابوں کے سارے تم روتے روتے توڑ گئے
تری میری آس کے پنچھی مل کے جس جاہ رہتے تھے
ذکرِ فراق پر ہی ترے چھم چھم آنسو بہتے تھے
میری طرح شاید تم بھی جاگتے ہو سیاہ راتوں میں
بے شکل آواز کے پیچھے بھاگتے ہو سیاہ راتوں میں
نہالؔ تم کو یاد ہیں ارمان دوپل کے ہجر میں دہکتے تھے
ذکرِ فراق پر ہی ترے چھم چھم آنسو بہتے تھے